گھر سے آوارگی تک ۔۔۔۔۔۔۔
رائیٹر کنیز فاطمہ ۔۔۔۔۔۔۔۔
۔قسط 3
قیصر نے اپنی ماں کا سینہ دیکھا جو کالے رنگ کی برا میں قید تھا نیلی قمیض پتلی ہونے کی وجہ سے خالدہ کا برااور جسم چھلک رہا تھا جو اس کے بیٹے کی روح تک اثر چھوڑ رہا تھا قیصر نے پیاسی نظروں سے اپنی ماں کے چہرے کی طرف دیکھا گورا رنگ بڑی موٹی آنکھیں سرخ ہونٹ بوہت ہی خوبصورت چہرہ تھا اسکی ماں کا اس کی نظریں اپنے ماں کی چھاتیپہ آ گئی لیکن وہاں لکیر نظر نہیں آ رہی تھی اب قیصر بےقرار ہو گیا وہ اپنی ماں کے مممے کی لکیر دیکھنے کے لئے آیا تھا لیکن اسے مایوسی ہوئی باہر اسکے دوست نے آواز لگائی وہ چائے پی کے کرکٹ کھیلنے نکل گیا دوست نے وعدے کے مطابق پوچھا سناؤ کیا دیکھا ماں کا اس نے کہا یار کچھ خاص نہیں بس برا اور پیٹ دیکھا ہے لیکن میری ماں بڑی مست لگ رہی تھی اسنے اپنے دوست سے طاہرہ کا پوچھا تو اسکے دوست نے بتایا کے اس نےبوہت دیکھا اپنی ماں کو اس نے خاکی سکن کلر کا برا پہنا تھا لیکن اسکے جھکنے پر طاہرہ کے مممے برا اور یہاں تک کے پیٹ بھی دیکھا یہ سن اور سنا کے دونوں گرم ہو گئے قیصر نے مٹھ مارنے کا پلان بنایا دوست بھی راضی ہو گیادونوں کرکٹ کی بجاے دوست کے گھر واپس آ گئے قیصر بھی طاہرہ کو دیکھنے کے لئے بیتاب تھا اور اسکا بیٹا بھی اپنی ماں کو دکھانے کے لئے پر تول رہا تھا طاہرہ باتھ روم میں تھی اسے ان کے انے کی خبر نہیں ہوئی اس لئے وہ آرام سے نہا رہی تھی یہ دونوں دوست کے کمرے میں پنہچ گئے دونوں نے اپنی اپنی شلوار اتار کے ایک دوسرے کے لن پکڑ لئے پہلے سے ہی دونوں گرم تھے ایک دوسرےکے ہاتھ میں لن ہونے کی وجہ سے دونوں کے لن راڈ بن چکے تھے قیصر نے اپنی ماں کو سوچنا شروع کر دیا کل اس نے کالی برا میں اپنی ماں کا دیکھا جو اسکی ماں کے آدھے مممے گھیرے ہویے تھی اسکا دوست اپنی ماں کے مممے اوراور اسکا برا کا سوچ کے قیصر کے ہاتھ سے مٹھ کا مزہ لے رہا تھا اور اپنے ہاتھ سے قیصر کو مزہ دے رہا تھا دونوں اپنی ماؤں کو سوچ کے گرم ہو چکے تھے وہ ساری دیا سے بےنیاز ایک دوسرے کی مٹھ مار رہے تھے قیصر نے یکدم دوست کی ماں طاہرہ کا نام لیا اسکے دوست کو اپنی ماں کا نام سن کے اور جوش چڑھا اس نے بھی قیصر کی ماں کا نام لیا قیصر کو جوش چڑھا دونوں فارغ ہونے کے قریبتھے پھر سے دونوں نے اپنی ماؤں کو سوچنا شروع کر دیا فارغ ہونے کے بعد دونوں نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا تو دونوں مسکرا دئے شام کو قیصر گھر آ گیا اسکی ماں ٹی وی دیکھ رہی تھی قیصر نے اپنی ماں کو سلام کیا تو اس نےپوچھا کے کھانا کھاؤ گے یا بعد میں تو قیصر نے کہا نہیں امی ابھی بھوک نہیں خالدہ سوچ رہی تھی اسکا بیٹا اس سے نظریں کیوں نہیں ملا رہا اس نے کچھ سوچ کے قیصر سپوچھا تم مجھ سے نظریں کیوں نہیں ملاتے قیصر ایکدم چونک گیا نی''' نی '''' نہیں امی میں تو دیکھتا ہوں آپ کی طرف آپ یہ کیوں پوچھ رہی ہیں خالدہ بولی بیٹا میں نے دو تین بار نوٹ کیا ہے تم مجھ سےنظریں نہیں ملاتے اس لئے میں نے پوچھا قیصر نے کہا نہیں امی میں آپ کی طرف دیکھتا ہوں آپ میری ماں ہیں یہ سن کر خالدہ نے قیصر کو اپنے سینے سے لگا لیا قیصر کو اپنا سر جب اپنی ماں کے مممے پے لگا تو قیصر کو سکونآ گیا اسکی نظریں بڑی تیزی سے اپنی ماں کے مممے پر آ کے ٹک گئیں خالدہ صوفے پے بیٹھی تھی اپنی ٹانگیں اوپر کر کے قیصر نے آہستہ سے اپنا ایک ہاتھ اپنی ماں کی ران پے رکھ دیا خالدہ کی قیض اسکی ران پے نہیں تھی شلوار پتلی ہونے کی وجہ سے خالدہ کا گورا رنگ اور گوشت سے بھری ہوئی ران اسکے بیٹے کے ہاتھ کے نیچے تھی خالدہ اپنی سوچوں میں گم ٹی وی دیکھ رہی تھی قیصر ایک دو بار اپنی ماں کی چھاتی کے اوپر کسبھی کی لیکن برا ہونے کی وجہ سے خالدہ کو محسوس نہیں ہوا قصیر نے اپنا پورا ہاتھ اپنی ماں کی ران پے رکھا ہوا تھا جو نرم ہونے کے ساتھ ساتھ گرم بھی تھی قیصر کا دل کر رہا تھا کے وہ اپنا ہاتھ اپنی ماں کی شلوار میںڈال دے لیکن ماں کی عزت اور احترام کی وجہ سے اس سے آگے نہیں بڑھ رہا تھا خالدہ نے اسے اپنے سینے سے الگ کرتے ہویے کہا بیٹا تم نے اپنا ہوم ورک کر لیا توقیصر نے کہا امی کھانا کھانے کے بعد کروں گا اتنی دیر میں قیصر کا باپ بھی آ گیا خالدہ پانی لینے چلی گئی اور قیصرنے باپ کے بیٹھنے کے بعد اس کے سینے سے لگ گیا اسکا باپ اسے بوہت محبت کرتا تھا اسکا باپ صوفے پے لیٹ گیاتو قیصر بھی اپنے باپ کے اوپر لیٹ گیا خالدہ پانی لے آئ تو باپ بیٹا ایک دوسرے کے اوپر لیٹے ہویے دیکھ کر ہنسنے لگی اور اپنے شوہر سے کہا آپ بھی بچے بن جاتے ہو یہ سن کر سب ہنسنے لگے.قسط 4 بوہت جلد
0 تبصرے